سکون
یہ تمہیں سکوں کیوں نہیں پڑتا؟ انسان زندگی میں ہمیشہ سکون کا متلاشی رہا ہے۔ ہم کبھی اپنی خواہشات ، کبھی ضروریات اور کبھی اپنی آسائشوں میں سکون تلاش کرتے ہیں۔ کبھی وہ اپنی من پسند شخص کے ساتھ سکون ڈھونڈتا ہے کبھی وہ کسی اور چیز میں تلاش کرتا ہے۔ الغرض رہتا سکوں کی تلاش میں ہی ہے۔ اک دائمی سکوں کی تمنا ہے رات دن تنگ آ گئے ہیں گردش شام و سحر سے ہم سکون کے حصول کے لیے ہم اپنی خواہشات کا تعاقب کرتے ہیں۔ اور ایک خواہش پوری ہونے پر دوسری، دوسری پر تیسری اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ غالب نے کہا تھا ہزاروں