December Ko Rukhsat Karen
--آؤ کہ دسمبر کو رخصت کریں۔۔
کچھ خوشیوں کو سنبھال کر
کچھ آنسوؤں کو ٹال کر،
جو لمحے گزرے چاہتوں میں
جـو پل بیتے رفاقتـوں میں
کبھی وقت کے ساتھ چلتے چلتے
جو تھک کے رکے رستوں میں
کبھی خوشیوں کی امید مِلی
کبھی بچھڑے ہوؤں کی دید مِلی
کبھی بے پناہ مسکرا دیے