Poetry
اس کی بے وفائی عروج پہ تھی ۔
میرے سفر کا اختتام تھا ۔
وہ اورو سے ہنس کر ملتا رہا۔
میرے صبر کا امتحان تھا۔
لا علم ہو میی ہر بات سے۔
یہ تو آُس کا گمان تھا۔
ہم چل رہے تھے جس راستے۔
وہ راستہ بیابان تھا۔
اک انجان راستے میی۔
کہیی میی کھو نہ جاؤں۔
اک اجنبی کی تلاش میی
ادھوری ہو نا جاؤں میی۔
پھر یوں ہوا ۔
میی چپ رہی۔
کیے فاصلے ۔
پھر دوریاں۔۔
کوئی مخلص نہیی ہوتا ۔
یہ ہی جان پائی میی۔
کبھی اس ڈگر کبھی اُس ڈگر۔
ہم لا پتا چلتے رہے۔
میری منزلیی بھی طویل تھی۔
میی جدا ہوئی اس شخص سے۔۔