Share - Makkah

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn

Azhar Hamza Ali

Image

فتح مکہ

ہجرت کے آٹھویں سال رَمَضانُ المبارَک کے مہینے میں آسمان و زمین نے ایک ایسی فتح کا منظر دیکھا کہ جس کی مثال نہیں نہیں ملتی۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بعثت و اعلانِ نبوت کے ساتھ ہی مکۂ مکرمہ کے وہ لوگ جو آپ کو صادق و امین ، شریف ، محترم ، قابلِ فخر اور عزت و کرامت کے ہر لقب کا اہل جانتے تھے یَک لخت آپ کے مخالف ہوگئے۔ انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ اگر آج رسولِ خداﷺ کی پُکار پرلَبَّیک کہہ دیں تو 14صدیاں بعد تو کیا قیامت تک صحابیِ رسولِ آخرُالزّماں کے عظیم لقب سے جانے جائیں گے ، ہر کلمہ گو انہیں رضی اللہُ عنہم کہہ کر یاد کرے گا۔ جب کفارِ مکہ کا ظلم و ستم ساری حدیں پار کر گیا اور اللہ کریم نے بھی اجازت دے دی تو مسلمان مکۂ مکرمہ سے مدینۂ منورہ ہجرت کرگئے تاکہ آزادی کے ساتھ اپنے ربِّ کریم‎ﷻ کی عبادت کریں۔ لیکن افسوس کہ کفارِ مکہ پھر بھی باز نہ آئے اور مسلمانوں کو مدینۂ منورہ میں بھی اذیت دینے کے درپے رہے ، ان کی انہی کارستانیوں کے سبب غزوۂ بدر ، اُحُد ، خندق اور کئی غزوات کا وقوع ہوا ، وقت گزرتے گزرتے ہجرت کا چھٹا سال آگیا ، چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّ

فتح مکہ

Share - Makkah

Facebook
Twitter
Pinterest
LinkedIn