
کہاں پہ انتہا؛ کہاں سے ابتدا کرنا
مجھ کو آیا نہ اُس کافر کو مسلماں کرنا
چل بیٹھ اب سوچتے ہیں
قفس میں بہلنے کا ساماں کرنا
یونہی گر بہکنے لگے کوئ
کیا چاہیے اسے بھی مےکدے کا اہتمام کرنا
آغاز میں ہی سمجھا دوں تقاضاے عشق
جس کسی سے بھی کرنا سرِعام کرنا
التجا میری ہے؛ التجاے عشق
وفا کے در پہ محبت کو نہ بدنام کرنا
0 comments
Be the first to comment!
This post is waiting for your feedback.
Share your thoughts and join the conversation.