
شام کا اندھیرا چھا گیا تھا اور گلیوں میں صرف رات کی چھاؤں چھائی ہوئی تھی۔ ایک تنہا گلی کے کونے میں، ایک پرانا ہوٹل بے روشنی میں کھڑا تھا۔ دروازہ خود بخود بند ہو گیا اور اندھیرا اور خوفناک ماحول محسوس ہونے لگا۔
رات کے گہرے پانی کی آواز اور انجان چیزوں کی چپ چاپ گرہت ہوئی آوازیں ہر طرف سے گھیر رہی تھیں۔ اچانک، ایک چھپا ہوا ہنسنا گلیوں میں گونجا اور ایک سایہ ظاہر ہوا، جو دیواروں پر چھپا ہوا تھا۔
آہستہ آہستہ، ایک چھپا ہوا سایہ گھومتا ہوا ہوٹل کے اندر آیا اور ہر قدم پر انجان خفائے بڑھ رہے تھے۔ ہر دل دھڑکن، ہر کنپکنہ، مسلسل تشویش میں ڈالتا جا رہا تھا۔
آخرکار، ایک روشنی کی چمک میں، سایہ آخری مرتبہ مکمل ہوکر ظاہر ہوا اور خوفناک ہنسنا محسوس ہوا۔ ہوٹل کا ماحول ایک دم تبدیل ہوگیا اور سب نے دیکھا کہ وہ سایہ خود ہوٹل کا باندر ہے جو صرف رات کو چھاؤں میں آکر ہنستا ہے۔
Follow Velonoro's way to stay updated on their latest posts!
0 comments
Be the first to comment!
This post is waiting for your feedback.
Share your thoughts and join the conversation.